بعد تیرے بابا گئی برسر دربار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
بابا تیرے غم میں بنی تیری اعزادار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
جلتا ہوا در گرا ایسی قیامت ہوئی
بابا میرے لال کی ایسے شہادت ہوئی
آگ لیے آگئے گھر میں یہ سارے شقی
در کو اٹھا دے کوئی فاطمہ کہتی رہی
نوحہ یہی پڑھتے رہے تھے در و دیوار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
در پہ ستم ڈھا گئے گھر بھی میرا جل گیا
ٹوٹ گئی پسلیاں پہلو شکستہ ہوا
درد مجھے یوں ملا کانپا ہے حجرہ میرا
چادر عصمت جلی روئے حسن مجتبیٰ
روتے رہے دیکھ کے یہ حیدر کرّار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
بابا میں حق مانگنے مسجد نبوی گئی
ساتھ میرے تھے حسن آپ کی تحریر تھی
مانی نہ امت تیری کوئی گواہی میری
ہنستے رہے کلمہ گو فاطمہ روتی رہی
کرتے رہے طعنوں کے زہرا پہ یہ سب وار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
ایسا ستم ہوگیا بابا یہ سوچا نہ تھا
ایک شقی کا میرے رخ پہ تماچہ لگا
میں تھی اکیلی کھڑی ہر کوئی بیٹھا رہا
جھوٹ نہیں بولتی مجھ کو یہ کہنا پڑا
مانگنے حق اپنا لعیں سے سر دربار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
ایسی قیامت ہوئی ہم سے نہ دیکھا گیا
بابا علی کا گلا رسی سے باندھا گیا
بیٹیاں روتی رہیں کیسا غضب ہوگیا
نانا کے جاتے ہی کیوں اتنا رولایا گیا
ہوگئی بیٹی تیری اس غم میں گرفتار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
آپ کو معلوم ہے ! پیار ہے کتنا مجھے
اس کا نہ دیکھوں جو میں نیند نہ آئے مجھے
بابا میرے لال کی ضد تھی کہ مادر مجھے
سینے لگا کر کہے ! آؤ میرے لاڈلے
بند کفن کھل گئے روتی رہی دکھیار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ
بابا نہ سن پاؤ گے غم کی کہانی میری
لکھ۔ نہیں پائے گا اب اور یہ دانش علی
پہلو شکستہ میرا ٹوٹی لحد ہے میری
ہاں بڑی مظلوم ہے بابا تیری لاڈلی
اجر رسالت یوں ملا احمد مختار
فاطمہ زہرہ تیری فاطمہ زہرہ